اب اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم اپنے ذاتی گھر میں رہائش پذیر ہیں جس پر ہم اللہ تعالیٰ کے بے حد مشکور ہیں میں اپنی تمام بہنوں سے گزارش کرتی ہوں اپنی مشکلات کا حل اللہ تعالیٰ سے کروائیں جتنا اپنے مالک حقیقی کو یاد کریں گی اتنی آسانیاں آپ کے قدم چومیں گی۔
(بنت اسلام‘ نوشہروفیروز‘ کنڈیارو)
یہ آیت مجھے میرے محترم استاد صاحب دامت برکاتہم کی طرف سے ہدیہ ملی گویا مجھے میرے چھپے ہوئے خزانوں کی چابیاں مل گئیں گویا مجھے اپنےرب سے مانگنے کا طریقہ اور حوصلہ مل گیا گویا ایک عاجزہ فقیرہ کو رحیم اور کریم ذات کا دروازہ مل گیا بس میرے ہونٹوں کا ہلانا تھا اور میرے رب کی عطاؤں کی بارشیں تھیں‘ ہروقت اس کے در کی محتاج‘ ہر کام میں فوراً اپنے مالک کا دروازہ حَسْبِیَ اللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّاہُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ ﴿توبہ۱۲۹﴾ سے بجا کر اپنا مقصد حاصل کرلیتی۔
میرے استاد محترم کا مجھ پراحسان ہے اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو اپنے دین کیلئے مقبول و منظور فرمائے۔ میں نے ان کے کلمات کو ضائع کیے بغیر اپنےپلو سے باندھ لیا اور وقتاً فوقتاً نفع اٹھاتی رہی‘ شادی کے بعد میرے لیے سب سے پہلا مسئلہ یہ تھا کہ میں شرعی پردہ کرنے والی تھی کیونکہ یہ عاجزہ عالمۃ الدین ہے گھر میں انسان جس طرح رہے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ پیدائش سے لے کر بہنوں بھائیوں کا ساتھ ہوتا ہے ہر ایک کو طبیعت اور مزاج کا اندازہ ہوتا ہے اور آپس میں سمجھوتا ہوتا ہے لیکن جب عورت شادی کرکے دوسرے گھر میں جاتی ہے دوسرے ماحول میں جاتی ہے تواس کو کئی لوگوں کا سامنا ہوتا ہے‘ کئی لوگوں کی باتیں سننی پڑتی ہیں کئی لوگوں کی رائے کا لحاظ کرنا پڑتا ہے‘ میرے سسرال والوں کو جب کہا گیا کہ لڑکی شرعی پردہ کرنےو الی ہے اور یہ چیز اس کی مطلوب ہے اور کوئی مطالبہ نہیں تو ان کو یہ بات انوکھی اور ان سنی معلوم ہوئی‘ کہنے لگے اپنوں سے کیسا پردہ؟ اُدھر میرے ذہن میں یہ خیالات کہ اتنے ذہنوں کو کون تبدیل کرے یہ ایک مشکل مرحلہ تھا اور بڑا فیصلہ تھا ایک طرف سسرال کی ناراضگی دوسری طرف اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور دل کی بے چینی اس کشمش میں اس عاجزہ نے اس وظیفہ کو آزمانا چاہا اور مجھے اللہ تعالیٰ پر کامل یقین تھا میں نے وظیفہ پڑھنا شروع کیا اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے آسانی فرمائی مجھے اللہ تعالیٰ کی مدد اور اپنے شفیق شوہر کی مدد سے پردے والا سازگار ماحول مل گیا۔اس کے بعد دوسرے نمبر پر میری زندگی میں آنے والا مسئلہ یہ تھا کہ ہم کرایہ کے گھر میں رہتے تھے ہر ماہ کا کرایہ دینا تاوان کی طرح معلوم ہوتا تھا اور مہینہ گزرتے معلوم نہ ہوتا۔ ایک کرایہ دے کر فارغ ہونے کے بعد دوسرے کرایہ کی فکر جس نے مجھے اور میرے خاوند کو پریشان کردیا اس پر پھر میں نے یہ وظیفہ پڑھنا شروع کیا یعنی ہروقت حَسْبِیَ اللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّاہُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ ﴿توبہ۱۲۹﴾ پڑھتی رہی تو اللہ رب العزت کے کرم اور مہربانی سے یہ مسئلہ آٹھ ماہ کے اندر ایسے حل ہوا کہ ہمیں پتہ ہی نہیں چلا کہاں سے مدد آئی؟ کیسے آئی؟بس اس کی طرف سے مدد آئی۔
وَیَرْزُقْہٗ مَنْ حَیْثُ لَایَحْتَسِبْ ترجمہ: وہ وہاں سے دروازہ کھولتا ہے جہاں سے گمان بھی نہیں ہوتا۔ (الطلاق)۔
ہمارے ساتھ بھی یہ ہی معاملہ ہوا‘ اب اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم اپنے ذاتی گھر میں رہائش پذیر ہیں جس پر ہم اللہ تعالیٰ کے بے حد مشکور ہیں میں اپنی تمام بہنوں سے گزارش کرتی ہوں اپنی مشکلات کا حل اللہ تعالیٰ سے کروائیں جتنا اپنے مالک حقیقی کو یاد کریں گی اتنی آسانیاں آپ کے قدم چومیں گی۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہماری منتظر ہے۔ پس ہم اس کو پکاریں مزید سے مزید پکاریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں